Golden words in Urdu and English In the eyes of Riaz
اقوال زریں
I have learned a few things in my life. Honor is only about money. Man has no honor, And no one is faithful except the parents. People like to be friends with money but one problem is that the poor have no friends. And the man for whom I am sincere is the one who deceives, And people prefer good looks to good ones. People who have nothing to do with it forbid others to live. Man is also dusty by putting poison in words.
میں نے اپنی زندگی میں میں چند باتیں سیکھی ہیں عزت صرف پیسے کی ہے انسان کی کوئی عزت نہیں اور ماں باپ کے علاوہ کوئی وفادارنہیں لوگ پیسے واے سے دوستی کرنا پسند کرتے ہیں لیکن ایک مسئلہ ہے یہ کہ غریب کا کوئی دوست نہیں بنتا اور انسان جس کے لیے دل سے مخلص ہوں وہی دھوکا دیتا ہے اور لوگ اچھی سیرت کی بجائے اچھی صورت کو ترجیح دیتے ہیںجن لوگوں کے پاس کرنے کو کچھ نہیں ہوتا وہ دوسروں کا جینا حرام کرتے ہیں.انسان بھی ڈستا ہے زہر ڈال کرلفظوں میں
Luqman's master.
Luqman had to become a slave from time immemorial. But the master, seeing your wisdom, became your slave. He never eats anything unless you give it to him. Then when I started eating, I used to give it to Luqman first. He used to proudly say that I am a liar of Luqman. One day someone brought a melon as a gift to Luqman's master. Luqman did not have. He told the servant to call them. And when they came, the master cut a wish and gave it to them. Luqman, who showed interest in his food, happily tore the whole melon and fed it to Luqman. He put only the last one in his mouth but vomited it as soon as he tasted it. Because it was very bitter. The master told Luqman that he was very surprised. That you kept eating so bitter poison. And not to say that it is not edible, I do not eat. Luqman said you were feeding me happily. I am ashamed to stop your happiness. I have eaten thousands of blessings from your hands. I tasted something bitter and didn't think it appropriate to say that the master could not eat it. It is not edible. Man enjoys thousands of blessings bestowed by Allah Almighty. If he complains of any bitterness, dust on his head.
لقمان کا آقا۔
لقمان کو گردش زمانہ سے غلام بننا پڑا. مگر آقا آپ کی دانائی دیکھ کر آپ کا غلام بن گیا. وہ کبھی کوئی چیز نہ کھاتا جب تک کہ آپ اسے نہ دیتے. پھر جب کھانے لگتا پہلے لقمان کو دیتا تھا. وہ فخر کہا کرتا تھا کہ میں لقمان کا جھوٹا کھانے والا ہوں. ایک دن کوئی شخص لقمان کےآقا کے پاس ایک خربوزہ بطور سوغات لایا.لقمان پاس نہ تھے. نوکر سے کہا کہ انہیں بلا لاؤ. اور جب وہ آئے آقا نے ایک کاش کاٹ کر انہیں دی. لقمان نے جو اس کے کھانے میں رغبت ظاهرکی.آقا نے خوشی سے سارا خربوزہ چیر کر لقمان کو کھلا دیا. صرف آخری ایک کاش اپنے منہ میں ڈالی مگرچکھتے ہی اسے اگل دیا.اس لئے کہ وہ بڑی تلخ تند تھی.اس سے اس کی زبان میں آبلہ پڑ گیا.آقا نے لقمان سے کہا کہ میں بڑا حیران ہوں. کہ تم اتنا کڑوا زہر کھاتے رہے. اور نہ کہا کہ یہ کھانے کے قابل نہیں ہے میں نہیں کھاتا. لقمان بولا آپ مجھے خوشی سے کھلا رہے تھے. مجھے شرم آئی کہ میں آپ کی مسرت کو روکوں. میں نے آپ کے ہاتھ سے ہزاروںنعمتیں لے کر ایسے کھائی ہیں. میں نے ایک تلخ چیزچکھ کر یہ کہنا مناسب نہیں سمجھا کہ آقا اسے نہیں کھا سکتا. یہ کھانے کے قابل نہیں ہے .انسان اللہ تعالی کی دی ہوئی ہزاروں نعمتوں سے لطف اندوز ہوتا ہے. اگر وہ کسی تلخی کی شکایت کرے تو اس کے سر پر خاک.
No comments:
Post a Comment